Saturday, August 7, 2021

اعظم خان اور محمد علی جوہر یونیورسٹی

اعظم خاں اور محمد علی جوہر یونیورسٹی

Azam Khan & Mohammad Ali Jouhar University, Lucknow

اعظم خان نے رات دن کی جدوجہد کے بعد محمد علی جوہر یونیورسٹی قائم کی، 2007 میں یونیورسٹی کے اقلیتی درجہ کی منظوری کے لیے یوپی گورنر کے پاس بل بھیجا، لیکن تعصب اور سرکاروں کے دباؤ کے سبب کسی گورنر نے منظوری نہیں دی، اس سات سالہ مدت میں دو گورنر آئے اور گئے لیکن بل کو فائلوں کی دھول چاٹتی رہی، اس وقت مرکز میں کانگریس کی سرکار تھی، پھر یوپی کے گورنر عزیز قریشی بنے اور جاتے جاتے وہ یہ نیک کام کر گئے کہ 2014 میں یونیورسٹی کے بل پر منظوری کے دستخط کر دیے، وہ کہتے ہیں کہ انہیں دھمکیاں بھی ملیں کہ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو منظوری نہیں دینی ہے لیکن انہوں نے بلا کسی خوف کے بل پر دستخط کرکے یونیورسٹی کو منظوری دے دی.

تب سے لیکر آج تک یہ یونیورسٹی مسلمانوں کی تعلیم کے دشمن فرقہ پرستوں کی نگاہ میں کھٹک رہی ہے.

بی جے پی لیڈر نے کیس کیا اور حال ہی میں رامپور کی ضلعی عدالت نے یونیورسٹی کا صدر دروازہ توڑنے کا حکم دے دیا ہے.

اعظم خان جیل میں ہیں، ایسے میں کیا ہم مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں ہیکہ ہم عدالتی فیصلے کو چیلنج کریں اور یونیورسٹی کے حق میں آواز اٹھائیں؟

عدالتی فیصلہ آ گیا، اکھیلش کا کوئی بیان نہیں، کانگریس چپ ہے، بہن جی کو تو پوچھو ہی مت، کوئی سیاسی پارٹی آگے آنے کو تیار نہیں، ایسے میں کیا ہم بھی خاموش تماشائی بنے رہیں گے؟

بریلوی، دیوبندی ،اہل حدیث، سارے قائدین ملکر یونیورسٹی کی حمایت میں بڑی بڑی کانفرنسیں کیجیے، احتجاج کیجیے، یونیورسٹی کو بچانے کی تحریک چلائیے، جمہوریت میں عوام کی آواز معنی رکھتی ہے، احتجاج کے باوجود اگر نہیں بچا سکے تو کہنے کو یہ تو ہوگا کہ ہم خاموش نہیں بیٹھے، اپنے حصے کی کوشش کی۔

لیکن یونیورسٹی کا مین گیٹ توڑنے کا عدالتی فیصلہ آ چکا اور ہم ایسے خاموش ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں؟

(ماخوذ)

(از قلم : کمال الدین سنابلی)
┄┅════❁❁════┅┄
                  

NADWI FOUNDATION PURNIA

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment